Maktaba Wahhabi

257 - 402
آخر وہ وقت بھی آیا کہ مولانا محمد صدیق کی بطور خطیب جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار میں تقرری ہوئی۔مولانا احمد دین گکھڑوی جامع اہلِ حدیث مومن آباد تشریف لے گئے اور جامعہ سلفیہ کی بنیاد رکھی گئی۔ابتدائی چند سال جامع مسجد اہلِ حدیث امین پور بازار میں جامعہ کی تعلیم و تدریس کا انتظام رہا اور جامع مسجد کی توسیع بھی کی گئی۔مضافاتی کالونیوں اور محلوں میں مساجدِ اہلِ حدیث کی تعمیرات کا سلسلہ شروع ہوا۔ادھر صوفی صاحب اور ان کے رفقا کی تجارت میں اضافہ ہوتا چلا گیا،بلکہ وہ شہر کے رؤسا و امرا میں شمار ہونے لگے،جن کی مالی معاونت سے مساجد کی تعمیرات کا ہر مقام پر بفضلہ تعالیٰ ایک جال بچھ گیا۔ صوفی صاحب اور ان کے بڑے بھائیوں کی رہایش گلبرگ میں تھی،جہاں مسجد ربانی کی شاندار تعمیر ہوئی۔چند سال بعد جب صوفی صاحب نے سول لائن میں رہایش اختیار کی تو وہاں مسجد نجم کے لیے سب سے پہلے پلاٹ لیا۔اپنے پڑوسی اور قریبی دوست میاں محمد انور چنیوٹی مرحوم کی رفاقت سے صوفی صاحب نے مسجد کی تعمیر مکمل کی،پھر قرب و جوار سے حاجی مختار احمد،حاجی محمد اقبال،ملک محمد اسلام اور دوسرے نئے اہلِ حدیث ہونے ولے احباب کی معاونت سے یہ پورا علاقہ مسلکِ اہلِ حدیث کے حاملین کا گویا گڑھ بن گیا۔یہ آج سے تیس چالیس سال پہلے کی باتیں ہیں۔ مسجد عمر کی تعمیر چند ماہ قبل ہی شیخ محمد ارشد،محمد عمران پاشا فیبرکس والے دونوں بھائی بڑی تندہی اور دینی ولولہ سے مکمل کر رہے ہیں۔مسجد موجودہ حالات کے تقاضوں کے مطابق انتہائی جدید پیمانے پر تعمیری مراحل سے گزر رہی ہے،اﷲ تعالیٰ انھیں اس خانہ خدا پر توجہات و اخراجات کرنے کا عظیم اجر و ثواب عطا فرمائے۔آمین صوفی صاحب کے حالاتِ زندگی تحریر میں لائے جا رہے تھے اور فیصل آباد
Flag Counter