Maktaba Wahhabi

248 - 402
انھیں نوازا تھا۔پہاڑی سرحدی علاقوں ایبٹ آباد،ایوبیہ،توحید آباد اور گلیات میں آج جو مساجد و مدارس کی آبادکاری اور رونقیں نظر آتی ہیں،ان کے قیام و اساس میں میں میاں فضل حق مرحوم کے وہ دست و بازو تھے۔میاں صاحب حافظ ذبیح صاحب اور مولانا مرحوم کے ان علاقوں کے بہت سے تبلیغی موقعوں پر راقم بھی ہم نوا رہا۔ ان بے شمار جماعتی کارکردگی اور مثالی ذمے داریوں کو نبھانے کے ساتھ ساتھ وہ مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے سینئر نائب امیر تھے۔مولانا مرحوم مرکزی جمعیت اہلِ حدیث پاکستان کے مرکزی ناظمِ اعلیٰ بھی رہے،اس دوران میں ان کے نمایاں جماعتی امور و مسائل کے سلسلے کی جدوجہد جماعتی تاریخ میں اہم کردار کی حیثیت سے یاد رکھی جائے گی۔ملک کے بہت سے اضلاع میں تنظیمی اور تبلیغی پروگراموں میں،باجود بڑھاپے اور کمزوری کے،شرکت فرماتے رہے۔ جماعت کی مرکزی مجلسِ عاملہ اور شوریٰ میں ان کی تجاویز و آرا کی بڑی وقعت رہتی۔مرکزی قائدین امیر محترم اور ناظمِ اعلیٰ کی عدیم الفرصتی کے موقعوں پر اسلام آباد سے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں ان کی نمایندگی فرماتے۔ اسلامی نظریاتی کونسل آزاد کشمیر کے وہ ممتاز ممبر بھی رہے،اس لحاظ سے بھی ان کی خدمات اور وہاں اسلامائزیشن کے سلسلے کی سرگرمیاں ہمیشہ یاد رہیں گی۔مولانا مرحوم کے صاحبزدگان ماشاء اﷲ علمائے دین اور دینی و دنیوی علوم سے آراستہ ہیں،خصوصاً پروفیسر ابوبکر ۔سلمہ اللّٰہ ۔اور دیگر اپنے والدِ گرامی قدر کے کتاب و سنت کے جلائے چراغ ان شاء اﷲ بجھنے نہ دیں گے۔ دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مولانا علیہ الرحمہ کی مغفرت و بخشش فرمائے اور خاندان و لواحقین اور احباب کو اس سانحۂ عظیم پر صبر و حوصلے کی توفیق بخشے۔مولانا
Flag Counter