Maktaba Wahhabi

214 - 402
موقعے پر مجھے خصوصی احترام و اکرام دیتے کہ میں ان کے والد رحمہ اللہ کے خصوصی کارکنوں اور رفیقوں میں سے تھا۔ یادوں کا ایک ہجوم امڈا چلا آ رہا ہے۔پہاڑی علاقوں: نتھیا گلی،توحید آباد،ایبٹ آباد،ایوبیہ اور بالاکوٹ کی مساجد و مدارس کی تعمیر میاں فضل حق صاحب نے کی،لیکن انھیں پروان چڑھانے میں میاں نعیم الرحمان کی جدوجہد کا بڑا عمل دخل ہے۔ انصاف ٹیکسٹائل ملز فیصل آباد کے پارٹنر کی حیثیت سے وہ فیصل آباد چیمبر آف کامرس کی صدارت پر بھی فائز رہے۔امن و امان کے قیام کے حوالے سے سرکاری اداروں،اتحاد بین المسلمین کمیٹی اور متحدہ علما بورڈ پنجاب کے اجلاسوں میں پیش آمدہ مسائل پر میری مشاورت کو ضروری سمجھتے اور پھر سلیقے سے گفتگو کرتے۔بڑے باپ کے بیٹے ہونے کے سبب ان کی رائے کو علما وقعت دیتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ ان کے جنازے میں نہ صرف پنجاب و کشمیر کے دور دراز علاقوں سے علمائے اہلِ حدیث اور کارکنانِ جمعیت کی بھاری تعداد موجود تھی،بلکہ دوسری سیاسی و دینی جماعتوں کے اکابر بھی شامل تھے۔یہ ان کی ہر دلعزیزی اور اخلاقی بڑائی کی بہت بڑی مثال ہے۔ دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ ان کی بشری لغزشوں سے درگزر فرما کر جنت الفردوس مرحمت فرمائے۔ان کے ہونہار اکیلے فرزند عزیزی فضل حق کو ’’اَلْوَلَدُ سِرٌّ لِأَبِیْہِ‘‘ کا مصداق بنائے،ان کی بیوہ اور بچیوں،بہنوں،ان کے بڑے بھائی میاں عطاء الرحمان طارق اور خاندان کے تمام افراد اور جماعتی احباب کو صبر و حوصلے کی توفیق دے۔ قدرت کے نظام پر یہ سانحہ کچھ ایسا ہے کہ بہار کا آخری پھول بالآخر شاخ سے گر کر پیوندِ خاک ہو گیا۔گذشتہ چند ماہ سے بہت سے علما و صلحا یکے بعد دیگرے ہمیں داغِ مفارقت دے گئے ہیں،جس سے قحط الرجال کا تسلسل مزید بڑھ گیا ہے۔
Flag Counter