Maktaba Wahhabi

199 - 402
اور بیڈ ریسٹ کے سبب زیادہ دیر بیٹھ کر لکھنے سے قاصر ہوں۔یہ چند سطور مرحوم دوست کے لواحقین سے تعزیت کے طور پر لکھ رہا ہوں۔ حافظ عبدالرزاق کے قائم کردہ دار العلوم،ابتدا میں ڈیرہ ملا سنگہ اور بعد میں فاروق آباد میں،انعقاد پذیر ہونے والی سالانہ کانفرنسوں میں کئی سال تک شمولیت کرتا رہا ہوں۔چند سالوں سے غیر حاضری پر وہ اگرچہ ملاقات کے موقعوں پر ناراضی اور شکوہ کرتے رہتے تھے،مگر جب میں اپنی گوناگوں مصروفیات کے بہانے لگاتا تو وہ روایتی مسکراہٹ کا اظہار کرتے ہوئے معذرت قبول کر لیتے۔ ایک مدت سے فاروق آباد اور گرد و نواح میں ان کی علمی و تبلیغی تگ و تاز کے چرچے ہیں،جن سے سیکڑوں لوگوں کے عقائد و اعمال درست ہوئے اور ان کے قائم کردہ دینی مراکز سے بے شمار طلبا فیض یاب ہو کر اطراف و اکناف میں قرآن و سنت کی شمعیں روشن کر رہے ہیں،جو یقینا اﷲ تعالیٰ کے ہاں ان کے صدقاتِ جاریہ ہیں۔ حافظ صاحب اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔روحانی طور پر ان کے دم درود اور وظائف کی دھوم تھی،اس طرح وہ ایک پیر کامل اور مرجع خلائق شخصیت بن چکے تھے۔بیمار مجبور اور پریشان حال لوگ ان کے پاس آتے،دعائیں کراتے اور مطمئن ہو کر واپس جاتے۔حکمت و طبابت اور علاج معالجہ میں بھی وہ خوب مہارت رکھتے تھے،غرضیکہ ع آہ! جس کی حکمت پر اہلِ وطن کو ناز تھا بجھ گئی وہ شمع جس پر انجمن کو ناز تھا حافظ عبدالرزاق جماعتی نظم و نسق میں شروع زندگی سے منسلک رہے۔مرکزی جمعیت اہلِ حدیث سے وابستگی ہمیشہ رہی۔علامہ احسان الٰہی ظہیر سے والہانہ شغف،
Flag Counter