Maktaba Wahhabi

165 - 402
نوازا ہوا تھا۔تقریر کو مزین کرنے کے لیے بعض اوقات مولانا صمصام مرحوم کے اشعار بھی خوب ترنم سے پڑھتے۔شہر اور گرد و نواح،قصبات و دیہات کے تبلیغی جلسوں اور پروگراموں میں اکثر ہم انھیں مدعو کرتے تھے،لیکن زیادہ تر اُن کا آنا جانا روپڑی برادران حافظ محمد اسماعیل اور حافظ عبدالقادر کی معیت میں ہوتا۔ روپڑی برادران میں یہ خصوصیت تھی کہ نوخیز علما و مبلغین کو متعارف کراتے اور انھیں جلسوں میں مواقع فراہم کر کے بڑی دلجوئی اور حوصلہ افزائی فرماتے،جن میں سے ہمارے بڑے نامور خطبا مولانا حافظ محمد ابراہیم کمیرپوری،مولانا محمد حسین شیخوپوری،مولانا محمد رفیق مدنپوری اور مولانا غلام اﷲ امرتسری خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔یہ حضرات تحصیلِ علم کے بعد مختلف دنیوی کام دھندوں تجارت و زراعت وغیرہ میں مصروف تھے،لیکن اسٹیج پر انھیں لے آنا روپڑی برادران ہی کا کمال تھا اور پھر اﷲ تعالیٰ نے سب کو اپنے دینِ حنیف کی تبلیغ کی ایسی بے بہا توفیق بخشی کہ ایک دنیا اس کی شاہدِ عدل ہے۔اللھم اغفرلھم وارحمھم وعافھم واعف عنھم۔ مولانا غلام اﷲ جب بوجوہ لاہور سے فیصل آباد منتقل ہوئے تو راقم الحروف ہی کی تحریک پر شروع میں افغان آباد اور پھر سالہا سال تک رضا آباد کی جامع مسجد اہلِ حدیث محمدی میں انھوں نے خطابت کی ذمے داریاں بخوبی ادا کیں۔حکمت کے ذریعے رزقِ حلال کے طور پر قریبی بازار میں انھوں نے مطب بنایا۔ان کے خوش اخلاق اور خوش اطوار صاحب زادے حکیم محمد جمیل مرحوم ان کے معاون تھے۔یہ مطب اب بھی حکیم محمد جمیل کی سرپرستی میں قائم ہے۔ مولانا مرحوم جامعہ سلفیہ کے بالکل سامنے چند سال قبل نئے تعمیر شدہ مکان میں رہایش پذیر تھے۔بڑھاپے اور طبعی طور پر کمزوری کے باوجود نماز پنجگانہ جامعہ ہی
Flag Counter