Maktaba Wahhabi

145 - 402
1968ء کی مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کی کانفرنس راولپنڈی کے موقع پر پیر صاحب کا خطبہ جمعہ المبارک بڑا مربوط اور معرکہ آرا تھا۔ان دنوں راولپنڈی میں مولانا حافظ عبدالقادر روپڑی اور مولانا غلام اﷲ خان کے درمیان سورت فاتحہ پر مناظرے کا پروگرام بن رہا تھا۔دونوں طرف سے اشتہارات و اعلانات سے در و دیوار بھرے پڑے تھے۔مناظرے کی نوبت تو نہ آسکی،مگر مسجدوں،بازاروں اور عام جگہوں میں موضوعِ سخن سورت فاتحہ تھی۔پیر صاحب نے جمعے میں اس عنوان کو خوب واضح کیا۔مسلکِ اہلِ حدیث کی صداقت اور امتیازی مسائل پر مختصر مگر جامع انداز سے روشنی ڈالی اور زور دار چیلنج دیا کہ میں کانفرنس کے تینوں روز پنڈی میں موجود ہوں،جو چاہے اور جس مسئلے پر چاہے گفتگو کرے۔ حضرت پیر صاحب جماعتی اختلافات کے تھوڑے سے عرصے میں مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے ایک گروپ کے امیر بھی رہے۔اس دوران میں انھوں نے پنجاب اور دوسرے صوبوں میں تبلیغی و تنظیمی دورے کیے،جن سے مسلک کو خاصا فروغ حاصل ہوا اور عام جماعتی احباب سے ان کی ملاقاتیں رہیں۔اندرونِ سندھ تو ان کی مسلکی تبلیغ و اشاعت کا دائرہ بڑا وسیع تھا،اُن کی قائم کردہ تنظیم تاحال قائم اور کسی حد تک فعال بھی ہے۔علامہ عبداﷲ ناصر رحمانی اور پروفیسر محمد ابراہیم جیسی معروف شخصیات اور دانشور اسی سے منسلک ہیں۔پیر صاحب کی بہت سی تصنیفی خدمات بھی ہیں۔بعض کتب پر شروحات اور نوٹس اگر شائع ہو جائیں تو کس قدر مفید ثابت ہوں،مگر اے بسا آرزو کہ خاک شدہ! تاہم مایوسی نہیں ہے،شاید ان کا کوئی شاگردِ رشید اس طرف متوجہ ہو جائے اور متفرق اجزا و علمی نوادرات کو اکٹھا کر کے ایک مبسوط کتاب تالیف کر سکے۔
Flag Counter