Maktaba Wahhabi

136 - 402
سامعین ہمہ تن گوش اور مسحور ہو ہو جاتے۔ شیعیت اور رافضیت کی تردید،خلافتِ راشدہ اور فضائلِ صحابہ کرام اور مناقبِ اہلِ بیت عظام رضی اللہ عنہم کے موضوعات پر تو مرحوم کو درجہ کمال حاصل تھا۔پورے ملک میں ان عنوانات پر گفتگو اور میدانِ مناظرہ میں تمام مکاتبِ فکر کے نزدیک وہ ایک اتھارٹی تھے۔تقسیمِ ملک سے قبل اور بعد میں شیعہ مناظرین کے ساتھ وہ اکثر نبرد آزما رہتے اور ہمیشہ انھیں شکستِ فاش سے دوچار کرتے۔ کوٹ سمابہ جنوبی پنجاب کا ایک قصبہ ہے،جہاں تین دنوں سے شیعہ مناظر مولوی اسماعیل،دیوبندی مناظرین مولانا دوست محمد قریشی،مولانا لعل دین اختر اور مولانا علی محمد جالندھری کو یکے بعد دیگرے پچھاڑ رہا تھا۔بے بس ہو کر یہاں کے سرکردہ افراد مولانا محمد صدیق کی خدمت میں آئے اور انھیں مناظرے کے لیے فی الفور ہمراہ لے گئے۔مولانا نے ایک ہی نشست میں ڈیڑھ دو گھنٹے میں مولوی اسماعیل کو شکست سے دوچار کر دیا۔شیعہ کے بڑے بڑے اور نامی گرامی جاگیر دار قسم کے اٹھارہ افراد نے مسلکِ اہلِ حدیث قبول کیا اور اپنے دستخطوں سے مناظرے کے احوال پمفلٹ کی صورت میں شائع کیے۔یہ واقعہ 1958ء کے کسی ماہ کا ہے۔ افسوس! آج کے گئے گزرے دور میں ایسے گوہر نایاب اور ہمہ اوصاف شخصیات کہاں دیکھنے میں آئیں گی ع جو بادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں کہیں سے آبِ بقائے دوام لا ساقی مولانا محمد صدیق موضع کرپالہ (تاندلیانوالہ) ضلع فیصل آباد میں 1914ء کے لگ بھگ ایک کھاتے پیتے اور جاگیردار بلوچ گھرانے میں پیدا ہوئے۔مڈل
Flag Counter