Maktaba Wahhabi

119 - 402
نے باقاعدہ طبابت نہیں کی،[1] مگر مریض کو دیکھ کر نسخہ تجویز فرما دیتے۔ہمارے ایک دوست حاجی محمد یوسف مربہ والے تھے،ان کے ایک عزیز کو ہفتہ عشرہ سے مسلسل ہچکی آرہی تھی،شہر بھر کے حکما اور ڈاکٹروں کا علاج کارگر نہ ہو سکا۔میں نے حضرت حافظ صاحب سے ذکر کیا تو انھوں نے پندرہ بیس پیسوں کا دو تین اشیا پر مشتمل نسخہ لکھ دیا،جس کی تین چار پڑیا کھلانے پر مریض تندرست ہو گیا۔ حضرت حافظ صاحب زہد و تقوے کے بلند مرتبے پر فائز اور عالمِ باعمل شخصیت تھے۔جناتی شرارتوں اور جادو جیسی قباحتوں کے ایسے عامل تھے کہ بعض لوگوں کے اصرار پر دم کرتے اور تعویذ لکھ دیتے تو اﷲ تعالیٰ فضل فرما دیتا اور مریض صحت یاب ہو جاتا۔ہم نے منشی محلے میں ایک گھر لیا تو اس میں جنات کا ڈیرہ معلوم ہوا۔آئے دن ان کی تکالیف سے سارا خاندان اور چھوٹے بڑے پریشان رہتے۔حضرت حافظ صاحب سے میں نے عرض کی تو وہ تشریف لائے۔کمروں میں کوئی لمبا چوڑا عمل تو نہ کیا،بس چکر لگایا تو اﷲ تعالیٰ کے کرم سے اس کے بعد کوئی معمولی حرکت بھی دیکھنے میں نہ آئی۔ حضرت حافظ صاحب سادہ شعار اور خوش لباس و اطوار ضرور تھے،لیکن خوش خوراک نہ تھے۔سادہ غذا کھاتے اور پرتکلف کھانوں سے قطعی پرہیز کرتے۔منکسر المزاج،تنہائی پسند،شب زندہ دار اور غیر معمولی علم و فضیلت کے مالک تھے۔نمازِ تہجد میں ایک تہائی قرآن کی تلاوت ان کا معمول تھا۔ہر وقت ان کے روشن چہرے پر مسکراہٹ رہتی،ان کی بابرکت مجلس اور دورانِ درس و تدریس میں جی یہی چاہتا کہ وہ بولتے اور
Flag Counter