Maktaba Wahhabi

117 - 402
قصے سنے سنائے جاتے تھے،لیکن پھر وہ دور بھی آیا کہ انہی جگہوں پر مولانا صمصام کی نظمیں ’’جھوک مدینے والے احمد سردار دی‘‘،’’نام محمد والا کالجے ٹھاردا‘‘ اور اسی طرز کی دوسری نظمیں،جن میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل و محاسن اور سیرتِ مبارکہ کا خوش کن بیان ہے،پڑھی جانے لگیں۔ان کی نظموں میں خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کے فضائل اور اسلام کی راہ میں ان پر پیش آمدہ مصائب و آلام کا سبق آموز تذکار ہے۔لوگ انھیں جھوم جھوم کر پڑھتے،جلسوں اور کانفرنسوں کا آغاز مولانا صمصام کے کلام ہی سے ہوتا۔ مولانا صمصام واقعتا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سچی محبت کرتے تھے،ان کے ایک ایک مصرعے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت کا اظہار ہوتا ہے،جن سے آج تک ایک مدت مدید بعد بھی ہمارے مقررین و واعظین اپنی تقریروں کو مزین کرتے ہیں۔نظموں کے علاوہ مولانا صمصام کی تقریر میں ہلکا پھلکا مزاح اور شرک و بدعت کے اندھیروں میں بھٹکے ہوئے لوگوں سے چھیڑ چھاڑ کا ایک شگفتہ انداز ہوتا کہ مجمعے میں ایک سماں بندھ جاتا اور لوگ خلافِ سنت افعال سے تائب ہو جاتے۔ ٭٭٭
Flag Counter