البراء ۃ بدعۃ والولایۃ بدعۃ والشھادۃ بدعۃ‘ البراء ۃ أن تتبرأ من أحد من أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم والولایۃ أن تتولی بعضاً وتترک بعضاً والشھادۃ أن تشھد أحداً أنہ فی النار۔ (السنۃ للخلال ص 479) براء ت بدعت ہے، ولایت بدعت ہے اور شہادت بدعت ہے، براء ت یہ ہے کہ کسی صحابی سے اظہار براء ت کیا جائے۔ ولایت یہ ہے کہ بعض سے تعلق و محبت کا اظہار اور بعض کو نظر انداز کر دیا جائے اور شہادت یہ ہے کہ کسی کو نام زد طور پر جہنمی کہا جائے۔‘‘ جس سے یہ بات نصف النہار کی طرح واضح ہو جاتی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں سلف کا موقف یہ ہے کہ سب سے محبت کی جائے۔ کسی سے براء ت نہ کی جائے اور کسی مسلمان کو اس کا نام لے کر جہنمی نہ کیا جائے۔ کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے براء تاس سے نفرت اور ا س پر طعن وتشنیع سلف کا نہیں بلکہ اہل بدعت کا شیوا ہے۔ امام طحاوی رحمہ اللہ مزید اس سلسلے میں فرماتے ہیں : ومن أحسن القول فی أصحاب رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وأزواجہ الطاھرات من کل دنس و ذریاتہ المقدسین من کل رجس فقد برئ من النفاق۔ (شرح العقیدۃ الطحاویۃ ص 490) ’’جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اچھی بات کرتاہے، ازواج مطہرات کو ہر قسم کے عیب سے پاک سمجھتا ہے، اور آپ کی مقدس آل و اولاد کو ہر قسم کی آلودگی سے مبرأ سمجھتا ہے وہ نفاق سے بری ہے۔‘‘ یعنی اہل سنت ناصبیوں اور رافضیوں کے افراط تفریط سے بچ کر سب سے محبت کرتے ہیں اور ان کے بارے ہمیشہ اچھی بات کہتے ہیں ۔ ناصبیوں کی طرح نہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ اور ان کی آل و اولاد جو حقیقۃً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی آل و اولاد ہے سے اور ان کے تعلق داروں سے بغض و عداوت رکھتے ہیں ۔ رافضیوں کی طرح بھی نہیں جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ باقی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں ۔ اور ان پر طعن و تشنیع کرتے ہیں ۔ |