Maktaba Wahhabi

48 - 116
’’ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرتے ہیں ان میں سے نہ کسی ایک کی محبت میں افراط کا شکار ہیں اور نہ ہی کسی سے براء ت کا اظہار کرتے ہیں اور جو ان سے بغض رکھتا ہے اور خیر کے علاوہ ان کا ذکر کرتا ہے ہم اس سے بغض رکھتے ہیں اور ہم ان کا ذکر صرف بھلائی سے کرتے ہیں ۔ ان سے محبت دین و ایمان اور احسان ہے اور ان سے بغض کفر و نفاق اور سرکشی ہے۔‘‘ امام طحاوی رحمہ اللہ کے اس کلام سے عیاں ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ محبت و عقیدت میں نہ افراط کا شکار ہونا چاہئے اور نہ ہی کسی سے اظہار براء ت کرنا چاہئے۔ جبکہ رافضیوں کے نزدیک جہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ محبت میں غلو وافراط پایا جاتا ہے وہاں دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اظہار براء ت بھی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت و عقیدت رکھنا مگر کسی سے براء ت کا اظہار کرنا اور ان پر حرف گیری کرنا طنز و تشنیع کے نشتر چلانا قطعاً اہل سنت کا مؤقف نہیں بلکہ وہ سب سے محبت کے ساتھ ساتھ کسی سے بھی اظہار براء ت نہیں کرتے۔ شارح عقیدہ طحاویہ فرماتے ہیں کہ یہی وہ عقیدہ ہے جس کا سلف نے ان الفاظ سے اظہار کیا ہے: ’’الشھادۃ بدعۃ والبراء ۃ بدعۃ یروی ذلک عن جماعۃ من السلف من الصحابۃ والتابعین منھم أبوسعید الخدری والحسن البصری وإبراھیم النخعی والضحاک وغیرھم ومعنی الشھادۃ أن یشھد علی معین من المسلمین أنہ من أہل النار أوانہ کافر‘‘ (شرح العقیدۃ الطحاویہ ص 470‘ 471) ’’شہادت بدعت ہے‘ براء ت بدعت ہے، سلف میں یہی قول صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کی ایک جماعت سے مروی ہے ان میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ خدری‘ حسن بصری رحمہ اللہ ‘ ابراہیم رحمہ اللہ نخعی رحمہ اللہ، ضحاک رحمہ اللہ، وغیرھم ہیں اور شہادت کا مفہوم یہ ہے کہ مسلمانوں میں سے کسی مخصوص و معین مسلمان کو یعنی اس کا نام لے کر کہا جائے کہ وہ جہنمی ہے یا وہ کافر ہے۔‘‘ بلکہ امام احمد رحمہ اللہ بن حنبل فرماتے ہیں :
Flag Counter