Maktaba Wahhabi

112 - 116
سے کی تھی اسی مشن کو آگے بڑھانے میں ان کے تلامذہ نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ کی ’’السیف المسلول‘‘ اور حضرت شاہ صاحب کے فرزند ارجمند امام العلماء سراج الہند حضرت شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ محدث دہلوی المتوفی 1239 ھ کی’’ تحفہ اثنا عشریہ ‘‘ اس سلسلے کی سلسلۃ الذھب ہیں ۔’’ تحفہ اثنا عشریہ‘‘ کے باب " دو از دہم" (بارہویں ) میں رافضیوں کے اعتراضات کا جواب دینے کے بعد اہل سنت کے مسلک و موقف کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ مسائل فقہیہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اختلاف جیسے امامت، مسائل ہبہ، تقسیم خمس، متعۃ الحج وغیرہ میں اجتہادی امور کی بنا پر ہے۔ جس طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ مجتہد تھے ان سے اختلاف کرنے والے صحابہ بھی مجتہد تھے اور مسائل اجتہادیہ میں اختلاف جائز ہے۔ باعث ردو قدح نہیں ۔البتہ جو بغض و عداوت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے لڑتا ہے جیسے خارجی، تو باجماع اہل سنت احکام عقبیٰ میں کافر ہے، اس کے لئے دعائے مغفرت جائز نہیں ۔ وعلی ھذا القیاس و محارب حضرت أمیر نہ از عداوت و بغض بلکہ از شبہ فاسد و تاویل باطل مثل اصحاب جمل و اصحاب صفین پس در خطائے اجتھادی و بطلان اعتقادی خود مشترک اند فرق ایں است کہ ایں خطائے اجتھادی و فسق اعتقادی اصحاب جمل اصلا مجوز طعن و تحقیر نیست بسبب ورود نصوص قطعیہ قرآنی و احادیث متواترہ در مدح وثنا خوانی ایشاں ........ و در اصحاب صفین چوں ایں امور بالقطع ثابت نشدہ توقف و سکوت لازم است نظر بعمومات آیات و احادیث دالہ برفضائل صحابہ بلکہ جمیع مؤمنین وامید شفاعت و نجات بعفوپروردگار آری، ألخ (تحفہ626 ) اس قیاس پر جو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ازراہ عداوت و بغض نہیں بلکہ شبہ فاسد اور تاویل باطل کی بنا پر لڑے جیسے جنگ جمل اور جنگ صفین میں حصہ لینے والے ہیں، سو یہ خطا اجتھادی وبطلان اعتقادی میں مشترک ہے، فرق یہ ہے کہ خطاء اجتہادی اور فسق اعتقادی اصحاب جمل میں ہرگز طعن و تحقیر کا باعث نہیں اس لیے کہ نصوص قطعیہ اور متواتر احادیث ان کی مدح
Flag Counter