پورے جسم کو ڈھانپے ،ضروری ہے کہ عورتکے کفن میں پانچ کپڑے استعمال ہوں: تہبند،دوپٹہ،قمیض اور دولفافے ،پھر اوپر سے پوری نعش کوکپڑے سے ڈھک دینا ضروری ہے،جب عورت کی میت کو قبرمیں اتاراجائے گا تو قبر پر پردہ تان لیاجائے گا، جب عورت پر کوئی شرعی حد قائم کی جائے گی توبھی اس کے جسم کو کپڑوں سے ڈھانپنا ضروری ہے۔ تاریخ دمشق لابن عساکر میں عبدہ بنت عبداللہ کے ترجمہ میں ہے کہ جب حکومتِ عباسیہ کانمائندہ ان کے پاس آیا اورکہا کہ ہمیں،تمہارے قتل کا حکم دیا گیا ہے، عبدہ نے فرمایا: یہ میرے لئے بہت معمولی بات ہے،(انتظارکرو )انہوں نے اپنی قمیض، قدموں کے نیچے سے باندھ لی اور آستینوں سے اپنی انگلیوں کے کونوں تک کو چھپالیا، پھر پوری چادر اس طرح لپیٹ لی کہ(دورانِ حد) ان کے بدن کا کوئی حصہ دکھائی نہیں دے رہا تھا۔[1] اے پاکدامن بہن!تجھے پوراپورا حق ہے کہ تو چہرے کی بے پردگی کی دعوت دینے والے مردوں سے یہ سوال کرے کہ آخر تمہاری اس دعوت کے پیچھے کس قسم کے مقاصد چھپے ہوئے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی یہ تمام تر زبان درازی،ان کے اندر چھپے ہوئے گندے اور غلیظ حرص وطمع کامظہر ہے۔یہ لوگ عورتوں کے خیرخواہ بننے کی آڑ میں ،جاہلی معاشرہ کا اعادہ چاہتے ہیں ۔ فللحب ماضمت علیہ نقابھا وللبعل ماضمت علیہ المآزر اے زیورِ توحید سے آراستہ بہن !جب ہرن اپنی پناہ گاہ سے باہر نکل آتا ہے، تو اسے |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |