مجاہدکہتے ہیں: مجھے یہ روایت پہنچی ہے کہ ایک عورت اپنی سواری سے گرگئی اور اس کے جسم کے کپڑے کچھ سَرک گئے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریب ہی تشریف فرما تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فوراً منہ پھیرلیا۔[1] ایک غیرثابت سند سے روایت ہے،عبدالرحمن بن زید بن اسلم فرماتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پھوپھی کی بیٹی زینب بنت جحشرضی اللہ عنہا سے،زیدبن حارثہرضی اللہ عنہ کی شادی کردی، ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زیدبن حارثہرضی اللہ عنہ سے ملنے کیلئے اپنے گھر سے نکلے،دروازے پر بالوں کاپردہ تھا،ہوانے پردہ اٹھادیا،جس کی وجہ سے گھر کا اندرونی حصہ دکھائی دینے لگا، زینب اپنے کمرے میں ننگے سر بیٹھی ہوئی تھیں ۔[2] دوسری بات یہ ہے کہ عورت کی زینت کا اظہار صرف چہرے یا ہاتھوں سے ہی نہیں ہوتا،بلکہ کچھ اور بھی ظاہری امورہیں جوزینت بن سکتے ہیں،بلکہ بعض اوقات ظاہری زینت،باطنی زینت سے زیادہ ،مردوںکی شہوت بھڑکانے کاسبب بن سکتی ہے، مثلاً: عورت کادراز قد،جسم کی بناوٹ اور اچھالباس وغیرہ۔ علا ء بن زیاد فرماتے ہیں:کہاجاتا ہے: عورت کے ظاہری لباس یا چادر وغیرہ کو باربار مت دیکھو؛کیونکہ یہ نظربھی دل میں برانگیختگی پیداکرسکتی ہے۔[3] کسی شاعر نے کہا ہے: وما غرنی إلا الخضاب بکفھا وکحل بعینیھا واثوابھا الصفر یعنی:اس کے ہاتھوں کی مہندی،آنکھوں کے سرمے اور زرد لباس نے مجھے فریبِ عشق میں مبتلاکردیا۔ |
Book Name | چہرے اور ہاتھوں کا پردہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ علی بن عبداللہ النمی |
Publisher | مکتبۃ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 222 |
Introduction | زیر نظر کتاب علی بن عبداللہ النمی کی تالیف ہے اور اس کا اردو ترجمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی صاحب حفظہ اللہ نے کیا ہے، اس کتاب میں خواتین کے پردے کے حوالے سے سیر حاصل بحث کی گئی ہے، اس میں ایسے تمام شبہات کا تعاقب کیا گیا ہے جن پر ان لوگوں کا اعتماد تھا جو مسلم خاتون کو بے پردگی کی دعوت دینے میں کوشاں و حریص ہیں،کتاب بنیادی طور پر دو ابواب میں منقسم ہے ، ایک باب میں ان شبہات کا جائزہ لیا گیا ہے جو چہرے کے پردے سے متعلق ہیں اور دوسرا باب ہاتھوں کے ڈھانپنے کے وجوب سے متعلق شہبات کے ازالے پر مشتمل ہے۔ |