Maktaba Wahhabi

92 - 177
’’زمانہ جاہلیت میں بازار تھے۔‘‘ واقدی نے لکھا ہے: ’’عکاظ نخلہ اور طائف کے درمیان ہے، ذوالمجاز عرفہ کے پیچھے ہے اور مجنہ مرالظہران میں ہے۔ یہ عرب کے قریشیوں کے بازار ہیں اور عکاظ سے بڑا کوئی بازار نہ تھا۔‘‘[1] علامہ یاقوت حموی رقم طراز ہیں: ’’عرب شوال کا مہینہ عکاظ میں گزارتے، پھر سوق مجنہ منتقل ہوجاتے اور وہاں ذوالقعدہ کے بیس دن گزارتے، پھر سوق ذوالمجاز چلے جاتے اور وہاں ایام حج تک رہتے۔‘‘[2] ۲: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ان بازاروں اور میلوں میں ایک جگہ رکے نہ رہنا، بلکہ دعوتِ دین دینے کی غرض سے گھومتے پھرتے رہنا۔ ۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک یا دو دفعہ دعوتِ دین دینے پر اکتفا نہ کرنا، بلکہ اسے مسلسل دہراتے رہنا۔ ۴: ابوجہل اور ابولہب کا دعوتِ دین قبول کرنے سے روکنے کی غرض سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چلنا۔ آپ پر طعن زنی کرنا، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کی پروا کیے بغیر دعوتِ دین کے لیے جدوجہد جاری رکھنا۔ ۵: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دس سال تک ان میلوں اور موسم حج میں لوگوں کو دعوتِ دین دیتے رہنا اور اس بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شہرت کا دور دور تک پھیل جانا۔ ۶: ان میلوں میں لوگوں کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش کردہ دعوت کو قبول نہ کرنا۔
Flag Counter