Maktaba Wahhabi

73 - 177
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ أَحَدَ عَشَرَ؟‘‘ ’’گیارہ؟‘‘ میں نے عرض کیا:’’یارسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔!‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا صَوْمَ فَوْقَ صَوْمِ دَاوُدَ۔ علیہ السلام۔، شَطْرُ الدَّہْرِ:صِیَامُ یَوْمٍ، وَإِفْطَارُ یَوْمٍ۔‘‘[1] ’’داؤد۔ علیہ السلام۔ کے روزے سے برتر کوئی روزہ نہیں۔ آدھے زمانے(کے روزے)، ایک دن روزہ(رکھنا)اور ایک دن روزہ چھوڑنا۔‘‘ اس واقعہ سے یہ واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھنے میں عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کے حد سے تجاوز کرنے کی اطلاع پاکر ان کے ہاں تشریف لے گئے اور انہیں اس بارے میں راہِ اعتدال پر گامزن ہونے کی تلقین فرمائی۔ تنبیہ: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں انسانی نفسیات سے کس قدر آگاہ تھے! کسی پیروکار کی خیر خواہی کی غرض سے اس کے گھر جاکر اسے نصیحت کرنا، اس میں اللہ تعالیٰ نے کتنی زیادہ تاثیر رکھی ہے! اے اللہ کریم! ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر انسانیت کی خیر خواہی کرنے کی توفیق عطا فرمائیے۔ آمین یا رب العالمین۔ اس واقعہ میں دیگر فائدہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تواضع کے بلند ترین مقام پر فائز تھے۔ ایک نو عمر ساتھی کے گھر
Flag Counter