Maktaba Wahhabi

70 - 177
انصاری خاتون کا بیٹا فوت ہوا ہے اور اس نے اس پر جزع فزع کیا ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور آپ کے صحابہ بھی ہمراہ تھے۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتون کے دروازے پر پہنچے، تو خاتون سے کہا گیا:’’بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے تسلی دینے کی غرض سے(گھر کے)اندر داخل ہونا چاہتے ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اندر تشریف لائے اور فرمایا: ’’أَمَا أَنَّہُ بَلَغَنِيْ أَنَّکِ جَزَعْتِ عَلٰی ابْنِکِ۔‘‘ ’’بے شک مجھے یہ بات پہنچی ہے، کہ تم اپنے بیٹے(کی وفات)پر روئی پیٹی ہو۔‘‘ اس نے عرض کیا: ’’یَا نَبِيَّ اللّٰہِ! صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔ مَالِيْ لَا أَجْزَعُ وَأَنَا رَقُوْبٌ لَا یَعِیْشُ لِيْ وَلَدٌ۔‘‘ ’’اے اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! میں کیسے گریہ و زاری نہ کروں ! میرا کوئی بچہ زندہ نہیں رہتا۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِنَّمَا الرَّقُوْبُ الَّذِيْ یَعِیْشُ وَلَدُہَا۔ إِنَّہُ لَا یَمُوْتُ لِاِمْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ أَوْ اَمْرِیْئٍ مُسْلِمٍ نَسْمَۃٌ۔‘‘ قَالَ:’’أَوْ ثَلَاثَۃُ مِنْ وَلَدِہِ یَحْتَسِبُہُمْ إِلَّا وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ۔‘‘ ’’بے شک بے اولاد تو وہ خاتون ہے، جس کے بچے زندہ رہتے ہیں،[1] یقینا کسی مسلمان خاتون یا مسلمان مرد کی اولاد میں سے ایک…… آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا…یا تین بچے فوت ہوں اور وہ ثواب حاصل کرنے کی خاطر صبر کرے، تو اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔‘‘
Flag Counter