Maktaba Wahhabi

151 - 177
پہاڑوں کے فرشتے نے مجھے ندا دی۔ پھر مجھے سلام کہا، پھر کہنے لگا: ’’اے محمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ کی قوم کی آپ کے ساتھ گفتگو کو سن لیا ہے اور میں پہاڑوں کا فرشتہ ہوں اور مجھے آپ کے رب نے آپ کی طرف بھیجا ہے، تاکہ آپ جو چاہیں، مجھے حکم دیں۔ آپ کیا چاہتے ہیں ؟ اگر آپ چاہیں، تو میں ان پر دو پہاڑوں کو ملادوں(یعنی میں انہیں ان کے درمیان پیس کر رکھ دوں)۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ’’بَلْ أَرْجُوأَنْ یُخْرِجَ اللّٰهُ مِنْ أَصْلَابِہِمْ مَنْ یَعْبُدُ اللّٰهَ وَحْدَہُ لَا یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا۔‘‘[1] ’’(نہیں)بلکہ مجھے تو امید ہے، کہ اللہ تعالیٰ ان کی نسل سے ایسی اولاد پیدا کریں گے، جو صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں گے اور ان کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔‘‘ اس واقعہ سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ابن عبد یا لیل بن عبد کلال کو دعوتِ اسلام دینے کی غرض سے اس کے ہاں تشریف لے گئے اور وہ طائف کے قبیلہ ثقیف کے بڑے سرداروں میں سے تھا۔ حدیث میں دیگر چھ فوائد: ۱۔ دعوتِ دینے پر اذیت کا پہنچنا۔ ۲۔ سر برآوردہ لوگوں کو دعوتِ دین دینے کا اہتمام۔ ۳۔ اخلاص سے دی ہوئی ہر دعوت بھی قبول نہیں ہوتی۔ ۴۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بے مثال صبر اور بے بدل عفو اور در گذر۔ ۵۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت الٰہیہ کے لیے عدیم النظیر اُمید۔ ۶۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لوگوں کی ہدایت کے لیے فقید المثال تڑپ اور خواہش۔
Flag Counter