Maktaba Wahhabi

69 - 190
ہوتا، لیکن یہ میرے نصیب میں نہ تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لے جانے کے بعد، جب میں باہر نکلتا اور لوگوں میں گھومتا، تو مجھے دیکھ کر رنج ہوتا، کہ وہاں صرف دو ہی قسم کے لوگ تھے، ایک وہ جن پر نفاق کی تہمت تھی، اور دوسرے وہ کمزور لوگ، جنہیں اللہ تعالیٰ نے معذور قرار دے دیا تھا۔ تبوک پہنچنے تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ذکر نہ فرمایا۔ تبوک میں ، ایک مجلس میں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا: ’’ مَا فَعَلَ کَعْبٌ؟ ‘‘ [کعب نے [یہ]کیا کیا؟] بنو سلمہ کے ایک شخص نے عرض کیا: ’’ یا رسول اللہ! حسن و جمال یا لباس پر غرور نے اس کو آنے نہیں دیا۔ ‘‘ اس پر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’ تم نے بری بات کہی ہے! اللہ کی قسم! یا رسول اللہ! ہم ان کے متعلق خیر کے سوا اور کچھ نہیں جانتے۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’ جب مجھے معلوم ہوا، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لارہے ہیں ، تو مجھ پر فکر سوار ہوا اور میرا ذہن کوئی ایسا جھوٹا بہانہ تلاش کرنے لگا، جس سے میں کل آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خفگی سے بچ سکوں ۔ میں نے اس سلسلے میں اپنے گھر کے ہر عقل مند فرد سے مشورہ بھی کیا۔ جب مجھ سے یہ ذکر کیا گیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم [مدینہ طیبہ کے] قریب آچکے ہیں ، تو غلط خیالات میرے ذہن سے نکل گئے اور مجھے یقین ہوگیا، کہ میں اپنے آپ کو کسی ایسی چیز کے ذریعہ سے نہیں بچاسکتا، جس میں جھوٹ ہو، چنانچہ میں نے سچی بات
Flag Counter