Maktaba Wahhabi

169 - 190
کو جھوٹی قسم سے فروخت کرنے والے سے اللہ تعالیٰ ہم کلام نہ ہوں گے… ‘‘ تو حدیث شریف کا ایسا اثر نہ ہوتا۔ اسی طرح ایک شاعر کا قول ہے: ثَلَاثَۃٌ تُشْرِقُ الدُّنْیَا بِبَھْجَتِھَا شَمْسُ الضُّحَی وَأَبُو إِسْحَاقَ وَالْقَمَرُ[1] [تین کی چمک سے دنیا منور ہے: وقتِ چاشت کا سورج ، ابو اسحاق اور چاند۔] جھوٹی قسم کے ساتھ سودا بیچنے کی تین شکلیں : کتاب و سنت میں جھوٹی قسم کے ساتھ سودا بیچنے کی بیان کردہ صورتوں میں سے تین درج ذیل ہیں : ۱: قیمت خرید کے متعلق جھوٹی قسم کھانا: امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ ثَلَاثٌ لَا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰہُ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ، وَ لَا یَنْظُرُ إِلَیْھِمْ ، وَ لَا یُزَکِّیْھِمْ ، وَ لَھُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ: رَجُلٌ عَلَی فَضْل مَائٍ بِالفَلَاۃِ، یَمْنَعُہُ مِنْ ابْنِ السَّبِیْلِ؛ وَرَجُلٌ بَایَعَ رَجُلًا بِسِلْعَۃٍ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَحَلَفَ لَہُ بِاللّٰہِ لَأَخَذَھَا بِکَذَا وَکَذَا ، فَصَدَّقَہُ ، وَھُوَ عَلٰی غَیْرِ ذٰلِکَ ؛ وَرَجُلٌ بَایَعَ إِمَامًا لَا یُبَایِعُہُ إِلاَّ لِدُنْیَا۔ فَإِن أَعْطَاہُ مِنْھَا وَفَی ، وَإِنْ لَمْ یُعْطِہِ مِنْھَا لَمْ یَفِ۔‘‘ [2] ’’تین[اقسام کے لوگوں ] سے اللہ تعالیٰ روزِ قیامت ہم کلام نہ ہوں گے،
Flag Counter