Maktaba Wahhabi

177 - 190
[اگر تم نے اچھے کام کیے، تو خود اپنے ہی فائدہ کے لیے اور اگر تم نے برائیاں کیں ، تو اپنے ہی لیے۔] اس بارے میں بہت سے دلائل اور بھی ہیں ۔ ‘‘[1] ۲: سچ کا دنیا و آخرت کی خیر کے اسباب میں سے ہونا: علامہ ابن ابی جمرہ ہی لکھتے ہیں : اس میں یہ دلیل [بھی ]ہے، کہ آخرت ہی سے دنیا حاصل ہوتی ہے۔ وجہ استدلال یہ ہے ، کہ ان دونوں کے لیے برکت تو سچائی ہی سے حاصل ہوتی ہے اور وہ امورِ آخرت سے ہے، اس کے اپنانے والے کو ثواب ملتا ہے اور وہ ایمان کی سب سے کامل صفات میں سے ہے۔ محققین [ علماء] نے کہا ہے: ’’جس نے سچ بولا، اور تصدیق کی ، تو وہ ضرور[ اپنے مقصد کے] قریب ہوا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں اسے بیان فرمایا: ’’ لَا یُنَالُ مَا عِنْدَ اللّٰہِ إِلاَّ بَطَاعَۃِ اللّٰہِ تَعَالیٰ‘‘ [2] بے شک جو کچھ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے ، وہ ان کی طاعت کے بغیر حاصل نہیں کیا جا سکتا۔[3]
Flag Counter