Maktaba Wahhabi

68 - 190
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی غزوہ کے لیے تشریف لے جاتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے لیے ذو معنی الفاظ[1] استعمال فرمایا کرتے تھے، لیکن اس غزوہ کے وقت [چونکہ] گرمی سخت تھی، سفر دراز اور راستہ بیابانی تھا اور دشمن کی تعداد کثیر تھی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لیے صورتِ حال کو واضح فرمادیا، تاکہ وہ اس کے مطابق تیاری کرلیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سمت کی [بھی] نشان دہی فرمادی، جس کی طرف آپ کا جانے کا ارادہ تھا۔ مسلمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کثیر تعداد میں تھے اور کسی رجسٹر میں ان کے نام درج نہ کیے گئے تھے۔ ‘‘ کعب رضی اللہ عنہ نے [مزید] بیان کیا: ’’ کوئی بھی شخص اگر اس غزوہ سے غائب رہتا، تو وہ یہ خیال کرسکتا تھا، کہ اس کی غیر حاضری مخفی رہے گی، سوائے اس کے، کہ اس کے متعلق وحی نازل ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس غزوہ کے لیے اس وقت نکلے، جب کہ پھل پک چکے تھے اور سائے دراز ہوچکے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ مسلمانوں نے تیاری کی۔ میں بھی تیاری کرنے کا سوچتارہا، لیکن میں نے کچھ بھی نہ کیا اور اپنے دل میں کہا: ’’ میں [کسی بھی وقت] تیاری کرسکتا ہوں ۔ ‘‘ یوں ہی وقت گزرتا رہا، لوگوں نے اپنی تیاریاں مکمل کرلیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو ساتھ لے کر روانہ بھی ہوگئے۔ میں نے اس وقت تک کوئی تیاری نہیں کی تھی۔ یوں ہی وقت گزرتا گیا، یہاں تک کہ وہ تیزی سے چلے گئے، اور غزوہ میں شرکت میرے لیے دور کی بات ہوگئی۔ میں یہی ارادہ کرتا رہا، کہ جاؤں اور انہیں پالوں ۔ کاش! میں نے ایسا کرلیا
Flag Counter