Maktaba Wahhabi

49 - 190
۲۔ علامہ الوسی رقم طراز ہیں : یعنی اللہ تعالیٰ توفیقِ ہدایت جو کہ مکروہ سے نجات پانے اور مقصود حاصل کرنے کی راہ ہے، جھوٹے کافر کو عطا نہیں فرماتے، کیونکہ وہ ہدایت پانے کے قابل ہی نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ تو ہر ایک شخص کو اس کی صلاحیت اور قابلیت کے بقدر ہی عطا فرماتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے خود ارشاد فرمایا ہے: {وَ مَا ظَلَمْنٰھُمْ وَ لٰکِنْ کَانُوْٓا أَنْفُسَھُمْ یَظْلِمُوْنَ} [1] [اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا ، بلکہ وہ تو خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔][2] ۳۔ شیخ سعدی لکھتے ہیں :جس کا وصف جھوٹ یا کفر ہو ، اللہ تعالیٰ اس کو صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت نہیں دیتے۔ مواعظ اور نشانیاں آنے کے باوجود اس کے [دونوں بُرے] اوصاف دور نہیں ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کو نشانیاں دکھائیں ، اور وہ ان کا انکار کرے اور ان کے ساتھ کفر کرے،تو ایسے شخص کو ہدایت کیوں کر نصیب ہو سکتی ہے؟ اس نے تو خود اپنے لیے ہدایت کا دروازہ بند کر رکھا ہے۔ اس کے بدلے میں اس کو یہ سزا دی گئی، کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے دل پر مہر ثبت فرما دی ، سو وہ ایمان نہیں لاتا۔ [3] اللہ تعالیٰ ہمیں جھوٹ اور کفر سے محفوظ رکھیں اور صراطِ مستقیم کی طرف ہدایت دیں ۔ إِنَّہُ سَمِیْعٌ مُّجِیْب۔ (۷) جھوٹ اور اس کے مطابق عمل قبولیتِ روزہ میں رکاوٹ جھوٹ کی سنگینی کو آشکار کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ جھوٹ اور اس کے مطابق عمل کرنا روزے کی قبولیت کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ امام بخاری نے
Flag Counter