Maktaba Wahhabi

139 - 190
ا: سب سے جھوٹی بات: ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کو اس عظیم گناہ سے دُور رہنے کی تلقین کرتے ہوئے اسے [ سب سے جھوٹی بات] قرار دیا ۔ امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے ، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الْحَدِیْثِ، وَلَاتَحَسَّسُوْا، وَلَاتَجَسَّسُوْا ، وَلَا تَحَاسَدُوْا ، وَلَا تَبَاغَضُوْا ، وَ لَا تَدَابَرُوْا ، وَکُوْنُوْا عِبَادَ اللّٰہِ إِخْوَانًا۔‘‘[1] ’’[ظن] سے بچو ، کیونکہ [ظن] سب سے جھوٹی بات ہے ، ایک دوسرے کے عیبوں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو، ایک دوسرے کی جاسوسی نہ کرو، باہمی حسد نہ کرو، آپس میں بغض نہ رکھو ،ایک دوسرے سے قطع تعلق نہ کرو، اور بھائی بھائی کے طور پر اللہ تعالیٰ کے بندے بن کر رہو۔‘‘ حدیث شریف میں [الظن]سے مراد تہمت ہے۔ شرح حدیث میں علامہ قرطبی نے تحریر کیا ہے:’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد [إِیَّاکُمْ وَالظَّنَّ ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَکْذَبُ الْحَدِیْثِ] میں [الظن]سے مراد تہمت ہے اور ممنوعہ تہمت وہ ہے ، کہ اس کے لیے کوئی وجہ جواز نہ ہو ، جیسے کہ کوئی شخص کسی دوسرے پر بغیر کسی قرینے اور علامت کے زنا یا شراب پینے کا الزام لگا دے۔
Flag Counter