Maktaba Wahhabi

48 - 190
مراد… جیسا کہ ملا علی قاري نے بیان کیا ہے … یہ ہے، کہ وہ نفس کے لیے قلق اور بے چینی کا سبب ہے۔[1] روز مرہ زندگی میں جھوٹے شخص کا اضطراب اور بے چینی حدیث شریف میں بیان کردہ حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہ بد نصیب اپنے ایک جھوٹ کی پردہ پوشی یا اصلاح کی خاطر کتنے جھوٹ بولتا ہے ۔ لیکن کیا تھوڑی مقدار میں گندگی سے پیدا ہونے والی بدبو کو زیادہ مقدار میں نجاست دور کر سکتی ہے؟ فَمَالِھٰٓؤُلَآئِ الْقَوْمِ لَا یَکَادُوْنَ یَفْقَھُوْنَ حَدِیْثًا؟ [2] (۶) جھوٹ کا راہِ ہدایت کی رکاوٹ ہونا کتاب و سنت میں راہِ ہدایت کی رکاوٹوں کو بیان کیا گیا ہے۔ انہی میں سے ایک رکاوٹ جھوٹ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {إِِنَّ اللّٰہَ لَا یَہْدِیْ مَنْ ہُوَ کَاذِبٌ کَفَّارٌ} [3] ’’بلا شبہ اللہ تعالیٰ اس کو ہدایت نہیں دیتے، جو جھو ٹا کافر ہو۔‘‘ اس آیت شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے ، کہ جھوٹا کافر توفیقِ ہدایت سے محروم رہتا ہے۔ اس آیت کی تفسیرمیں بعض مفسرین نے اس حقیقت کو خوب اُجاگر کیا ہے۔ ذیل میں ان میں سے تین کے اقتباسات ملاحظہ فرمائیے: ۱۔ قاضی بیضاوی نے تحریر کیا ہے: جھوٹے [اور] کافر کو اللہ تعالیٰ حق کی طرف ہدایت پانے کی توفیق نہیں دیتے، کیونکہ ان دونوں میں بصیرت مفقود ہوتی ہے۔[4]
Flag Counter