Maktaba Wahhabi

189 - 190
ایسے ہی ہے، جیسے کہ بڑے سے۔ [1] اس حدیث شریف سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے، کہ بچوں کے رونے پر لوگ جو کچھ ازراہ مزاح یا انھیں کچھ دینے یا کسی چیز سے ڈرانے کی غرض سے جھوٹ بولتے ہیں ، وہ سب حرام ہے اور جھوٹ میں داخل ہے۔ [2] ب: ابن مسعود رضی اللہ عنہ کااس سے روکنا: امام احمد نے ابوالاحوص سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا، کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: ’’ وَلاَ یَعِدُ الرَّجُلُ صَبِیًّا، ثُمَّ لاَ یُنْجِزُ لَہُ۔‘‘ [3] ’’ ایسا نہ ہو، کہ آدمی بچے سے وعدہ کرلے، پھر اس کو پورا نہ کرے۔ ‘‘ خلاصۂ گفتگو یہ ہے، کہ کسی کے لیے یہ جائز نہیں ، کہ مخاطب کو چھوٹا، معمولی یا حقیر سمجھ کر اس سے جھوٹ بولے۔ اللہ کریم ہمیں ایسی حرکت سے محفوظ رکھیں ۔ آمین یاحي یا قیوم۔ (۱۴) ہر سنی ہوئی بات بیان کرنا جھوٹ تک لے جانے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ آدمی جو کچھ سنے، اس کو تحقیق و ثبوت کے بغیر دوسروں کے روبرو بیان کرنا شروع کردے۔ ایسے طرزِ عمل سے منع کیا گیا ہے۔ ذیل میں اس کے متعلق کچھ تفصیل سے ملاحظہ فرمائیے:
Flag Counter