Maktaba Wahhabi

171 - 190
سے روکتی ہے۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:{إِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ}[1] جب سب نمازوں میں یہ بات ہے ، تو نمازِ عصر میں تو یہ بات بطریق اولیٰ ہونی چاہیے۔ اسی لیے جس نے نمازِ عصر کے بعد کسی کا ناحق مال ہضم کرنے کے لیے جھوٹی قسم کھانے کی جسارت کی ، تو اس کا گناہ زیادہ ہو گا اور اس کا دل زیادہ گندا ہو گا۔[2] واللہ تعالیٰ أعلم۔ ب: سودے کی پیش کردہ قیمت کے متعلق جھوٹی قسم: امام بخاری نے حضرت عبداللہ بن أبی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ ایک شخص نے بازار میں سودا لگایا ، اور اس نے ایک مسلمان شخص کو پھنسانے کے لیے قسم کھائی، ، کہ اس کو اتنی قیمت پیش کی گئی ہے ، حالانکہ وہ پیش نہ کی گئی تھی، تو اس پر آیت کریمہ نازل ہوئی : {إِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَ أَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا [3] } [4] امام بخاری نے اس حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ مَا یُکْرَہُ مِنَ الْحَلِفِ فِي الْبَیْعِ۔][5] [فروختگی میں مکروہ قسم کے متعلق باب] حافظ ابن حجر نے عنوان کی شرح میں تحریر کیا ہے: ’’یعنی فروخت کرتے ہوئے بہر صورت قسم کھانا ، مکروہ ہے۔ اگر جھوٹی ہو ، تو مکروہ تحریمی[6] ہے ،ا ور اگر سچی ہو ، تو مکروہ تنزیہی ہے[7] ۔‘‘ [8] ایک اشکال کے متعلق وضاحت: شاید کوئی اعتراض کرے، کہ گزشتہ صفحات میں حضرت عبداللہ بن
Flag Counter