Maktaba Wahhabi

79 - 190
۱: جب حضرت کعب اور ان کے دو ساتھیوں رضی اللہ عنہم نے جھوٹ کو سے گریز کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو سچ بولا، تو اللہ کریم نے ان پر یہ عنایت فرمائی، کہ ان کی توبہ کو قبول فرمایا۔ اللہ جل جلالہ نے فرمایا: {ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ لِیَتُوْبُوْا إِنَّ اللّٰہَ ھُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمٌ} [ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی جانب توجہ فرمائی، تاکہ وہ توبہ کرلیں ، بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والے نہایت مہربان ہیں ] اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کو اس عظیم نعمت کی بشارت دیتے ہوئے فرمایا: ’’ أَبْشِرْ بِخَیْرِ یَوْمٍ مَرَّ عَلَیْکَ مُنْذُ وَلَدَتْکَ أمُّکَ۔‘‘ [اس دن کی تمہیں بشارت ہو، جو کہ تمہاری ماں کے تمہیں جنم دینے کے دن سے لے کر آج تک کے تمام دنوں سے تمہارے لیے بہترین ہے] ۲: جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو جھوٹ بولا، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں یہ دو آیتیں نازل فرمائیں ، [1] جن میں درج ذیل پانچ دنیوی اور اخروی سزاؤں کا ذکر فرمایا ہے: ا: ان کے ساتھ قطع تعلق کا حکم: اللہ جل جلالہ نے فرمایا: {فَأَعْرِضُوْا عَنْہُمْ} [ان سے اعراض کرو]۔ علامہ شوکانی اپنی تفسیر میں رقم طراز ہیں : ’’ اللہ تعالیٰ نے ان سے اعراض کرنے کا حکم دیاہے۔ اس سے مراد یہ ہے، کہ ان کو چھوڑ دو اور ان سے قطع تعلقی کرلو۔ اس سے مقصود ان سے راضی ہونا یا ان کے گناہوں سے درگذر کرنا نہیں ۔ ‘‘[2]
Flag Counter