ب۔ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ کا بُرا انجام:
قرآن کریم میں اس سنگین جھوٹ کے بُرے انجام کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں تین باتیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیے:
۱: فلاح سے محرومی:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{قُلْ إِنَّ الَّذِیْنَ یَفْتَرُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ لَا یُفْلِحُوْنَ} [1]
[بلاشبہ جو لوگ اللہ تعالیٰ پر افترا باندھتے ہیں ، وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔]
قاضی ابو سعود نے اس آیت کی تفسیر میں قلم بند کیا ہے:’’یعنی نہ تو وہ مصیبت سے بچیں گے اور نہ ہی کبھی مقصود کو حاصل کریں گے۔‘‘ [2]
علامہ شوکانی اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں : ’’[اللہ تعالیٰ پر] ہر افترا پرداز کا یہی حال ہو گا۔‘‘ [3]
۲: اللہ تعالیٰ کی لعنت:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَ مَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا أُولٰٓئِکَ یُعْرَضُوْنَ عَلٰی رَبِّھِمْ وَ یَقُوْلُ الْأَشْھَادُ ھٰٓؤْلَآئِ الَّذِیْنَ کَذَبُوْا عَلٰی رَ بِّھِمْ أَ لَا لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الظّٰلِمِیْنَ} [4]
[اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا، جو اللہ تعالیٰ پر افترا باندھتا ہے؟ ایسے
|