ب۔ ان سے ایسی بات چیت نہ کریں گے، جس سے انہیں فائدہ اور مسرت ہو۔[1]
ج۔ اللہ تعالیٰ ان سے بالکل ہم کلام ہی نہ ہوں گے۔ [2]
۳: اللہ تعالیٰ ان کی طرف روزِقیامت کو نہیں دیکھیں گے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا یَنْظُرُ إِلَیْھِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ} یعنی وہ نظرِ رحمت سے انہیں نہ دیکھیں گے۔‘‘ [3]
۴: اللہ تعالیٰ انہیں پاک نہ کریں گے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَا یُزَکِّیْھِمْ } یعنی نہ تو ان کی تعریف کریں گے اور نہ ہی انہیں گناہوں کی آلودگی سے پاک کریں گے۔[4]
۵: ان کے لیے عذاب الیم ہو گا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} اور [أ لیم] سے مراد درد دینے والا ۔‘‘[5]
روزِ قیامت ان پانچ عذابوں میں مبتلا شخص کس قدر بد نصیب ہو گا!شیخ ابو بکر الجزائری نے تحریر کیا ہے ، کہ اس آیت کریمہ سے یہ معلوم ہوتا ہے ، کہ مال کی وجہ سے عہد شکنی کرنے والے اور جھوٹی قسم کھانے والے کا گناہ کس قدر سنگین ہے۔ [6]
ب: مال کی خاطر جھوٹی قسم کی دو شکلیں :
مال کی غرض سے جھوٹی قسم کھانے کی متعدد اشکال میں سے دو درج ذیل ہیں :
ا: مال مسلم ہڑپ کرنے کی خاطر جھوٹی قسم کھانا
|