Maktaba Wahhabi

67 - 190
مبحث دوئم جھوٹ چھوڑنے کا صلہ جھوٹ ترک کرنے کی برکات دنیا و آخرت دونوں میں ہیں ۔ اس سلسلے میں ایک بہترین مثال غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شامل نہ ہونے والے تین حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کا واقعہ ہے، کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے غزوہ سے غیر حاضری کے متعلق استفسار کیا، تو انہوں نے جھوٹ کو چھوڑتے ہوئے، ساری صورت حال سچ سچ عرض کردی۔ ان کے اس طرزِ عمل پر اللہ تعالیٰ اس قدر راضی ہوئے، کہ ان پر وہ انعام فرمایا، جو ان کی نگاہوں میں نعمت اسلام کے بعد ربّ ذوالجلال کا ان پر سب سے بڑا انعام تھا۔ توفیق الٰہی سے ذیل میں انہی کا قصہ قدرے اختصار سے عرض کیا جارہا ہے: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ غزوہ تبوک کے سوا کسی اور غزوہ میں ایسا نہیں ہوا تھا، کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک نہ ہوا ہوں ، البتہ میں غزوہ بدر میں بھی شامل نہیں ہوا تھا، لیکن اس سے غیر حاضر رہنے والوں پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خفگی کا اظہار نہیں فرمایا تھا۔ [غزوہ تبوک میں ] میری صورتِ حال یہ تھی، کہ میں کبھی بھی اتنا زیادہ قوی اور اس قدر آسودہ حال نہیں تھا، جس قدر اس موقع پر تھا۔ اس غزوہ کے موقع پر میں نے دو سواریاں جمع کر رکھی تھیں ، جو کہ اس سے پیشتر میرے پاس کبھی جمع نہ ہوئیں تھیں ۔
Flag Counter