Maktaba Wahhabi

163 - 190
۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی: [فَقَدْ أَوْجَبَ اللّٰہُ لَہُ النَّارَ وَحَرَّمَ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ] [1] سے معلوم ہوتا ہے کہ جھوٹی قسم کے ذریعے کسی مسلمان کا مال ہڑپ کرنے والا ہمیشہ دوزخ کی آگ میں رہے گا ، لیکن علمائے اُمت نے اس کے متعلق درج ذیل دو باتیں بیان کی ہیں : ا۔ یہ وعید اس شخص کے لیے ہے ، جو ایسا کرنا جائز سمجھتا ہو ، او ر اسی عقیدے پر اس کی موت ہو جائے ، تو وہ کافر ہو جاتا ہے اور وہ ہمیشہ دوزخ کی آگ میں رہے گا۔ ب۔ وہ اپنی ایسی جھوٹی قسم سے ہمیشہ دوزخ کی آگ میں رہنے کا مستحق ہو گیا ، لیکن اللہ تعالیٰ چاہیں گے، تو اس کو معاف فرما دیں گے۔ اسی طرح جنت کے اس پر حرام ہونے کا معنی یہ ہے، کہ وہ ابتدا میں کامیاب لوگوں کے ساتھ جنت میں داخلے سے محروم ہونے کا مستحق ٹھہرا۔[2] ز: روزِ قیامت پانچ قسموں کا عذاب: امام بخاری نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مَنْ حَلَفَ عَلَی یَمِیْنٍ … وَھُوَ فِیْھَا فَاجِرٌ … لِیَقْتَطَعِ بِھَا مَالَ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللّٰہَ وَھُوَ عَلَیْہِ غَضْبَانَ۔‘‘ ’’جس شخص نے کسی مسلمان کا مال بٹورنے کے لیے جھوٹی قسم کھائی، تو جب وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے گا تو وہ اس پر غضبناک ہوں گے۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: اشعث بن قیس رضی اللہ عنہ کہنے لگے: ’’اللہ تعالیٰ کی قسم! یہ بات میری
Flag Counter