Maktaba Wahhabi

108 - 190
ب۔ ایک حدیث میں عمداً جھوٹ بولنے والے کا حکم: امام نووی نے بیان کیا ہے، کہ جس شخص نے ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر عمداً جھوٹ باندھا ، اس کی تمام روایات کو مسترد کر دیا جائے گا اور وہ بطورِ دلیل پیش کرنے کے قابل نہ رہیں گی۔ پھر اگر وہ توبہ کرے ، اور اپنی توبہ میں سچا ہو، تو بھی علماء کے ایک گروہ کی رائے میں اس کی توبہ اس بارے میں اثر انداز نہ ہو گی اور اس کی روایت کبھی بھی قبول نہیں کی جائے گی ، بلکہ وہ ہمیشہ کے لیے ناقابل اعتبار رہے گا۔ علماء کے اسی گروہ میں احمد بن حنبل ، ابو بکر الحمیدی جو کہ بخاری کے استاد اور شافعی کے شاگرد ہیں ، اور ابو بکر صیرفی وغیرہ علماء شامل ہیں ۔ [1] امام نووی کی رائے میں راجح بات یہ ہے، کہ اگر اس کی توبہ میں شروطِ توبہ موجود ہوں : گناہ سے باز آجانا، اپنے کیے پر نادم ہونا ، آئندہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ ، تو اس کی توبہ معتبر ہو گی اور آئندہ اس کی روایات کو قبول کیا جائے گا۔ [2] ج۔ ترغیب و ترہیب کی غرض سے جھوٹی حدیث بنانا: اس بارے میں دو دلائل: بعض لوگ ترغیب و ترہیب کی خاطر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولنے کو جائز سمجھتے ہیں اور اس سلسلے میں کچھ دلائل پیش کرتے ہیں ، جن میں سے دو درج ذیل ہیں : ۱: ان لوگوں کی پہلی دلیل یہ ہے ، کہ احادیث شریفہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے ، لیکن ہم تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہیں باندھتے ،
Flag Counter