جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والے کی طرح ہے ، کہ ایک نیچے ایک اوپر [1] جیسے کہ کہا جاتا ہے:
[إِذَا ھُوَ بِالْمَجْدِ ارْتَدَی وَتَأزراً۔]
’’بزرگی کی ایک چادر اوپر اور ایک نیچے پہن رکھی ہے۔‘‘ [2]
۳: حافظ ابن حجر نے علامہ زمخشری کا کلام نقل کرنے کے بعد لکھا ہے:’’چدر اور تہ بند سے اس بات کی طرف اشارہ ہے ، کہ وہ سر تاپا ؤں جھوٹ میں لپٹا ہوا ہے۔ ‘‘
حافظ رحمہ اللہ تعالیٰ مزید تحریر کرتے ہیں :’’صیغہ تثنیہ کے استعمال میں اس بات کی طرف اشارہ کا بھی احتمال ہے ، کہ بلادئے پانے کے اظہار میں دو قابل مذمت باتیں ہیں : ظاہر کردہ چیز یا وصف کا فقدان اور باطل کا ظاہر کرنا۔‘‘ [3]
رب کعبہ کی قسم! ایسے عمل والے لوگ ناکام و نامراد ہوئے! اے اللہ کریم! ہمیں ، ہماری اولادوں ، اور سارے اہل اسلام کو ایسی کرتوت سے محفوظ رکھنا۔ آمین یا رب العالمین ۔
ب: اس جھوٹ کی بعض موجودہ شکلیں :
میری ناقص رائے میں علمائے اُمت کے اقوال میں مذکورہ بالا تمام شکلوں پر حدیث شریف میں بیان کردہ مذمت چسپاں ہوتی ہے ، کیونکہ ان سب شکلوں میں غیر موجود خصلت یا چیز کی موجودگی کا اظہار کیا جاتا ہے۔
اس جھوٹ کی چند مزید صورتیں ذیل میں ملاحظہ فرمائیے:
ا: حصول ملازمت کے خواہش مند لوگوں کا ایسی صلاحیت اور مہارت کے حصول کا دعویٰ کرنا، جو اِن میں نہ ہو۔
|