Maktaba Wahhabi

51 - 190
کہ اس نے وہ چیزیں تو ترک کر دی، جو رمضان کے سوا دیگر دنوں میں مباح تھیں ، لیکن اس بات کا ارتکاب کیا ، جو کہ سب دنوں میں حرام ہے۔ [1] علامہ طیبی نے دلالتِ حدیث کو بیان کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’یہ حدیث اس بات پر دلالت کناں ہے، کہ جھوٹ تمام فواحش کی اساس اور تمام منہیات کا منبع ہے ، بلکہ وہ تو قرین شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : {فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ} [2] [بتوں کی نجاست سے اجتناب کرو اور جھوٹ سے اجتناب کرو۔] اور یہ معلوم ہے کہ شرک اخلاص کی ضد ہے اور روزے کا اخلاص سے خصوصی تعلق ہے، اس لیے وہ اپنی ضد کی موجودگی میں اُٹھ جاتا ہے ۔[3] واللّٰه تعالیٰ اعلم‘‘[4] (۸) جھوٹ کا تاجروں کو فاجر بنانے والی چیزوں میں سے ہونا جھوٹ کی قباحت اس حقیقت سے بھی واضح ہوتی ہے ، کہ وہ تاجر حضرات کو فاجر لوگوں میں شامل کرنے کے اسباب و عوامل میں سے ایک ہے۔ امام احمد اور امام حاکم نے حضرت عبدالرحمن بن شبل انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ إِنَّ التُّجَّارَ ھُمُ الْفُجَّارُ۔‘‘ ’’بلا شبہ تاجر ہی تو فاجر ہیں ۔‘‘ ’’ قَالَ رَجُلٌ:’’یَا نَبِیَّ اللّٰہ! أَلَمْ یُحِلِّ اللّٰہُ الْبَیْعَ؟ ‘‘
Flag Counter