Maktaba Wahhabi

160 - 190
جائیں ، کہ یہ بھی پہلے دو گناہوں کی طرح بہت بڑے گناہوں میں سے ہے اور اس غلط فہمی کی بنا پر ، کہ یہ ان میں سے نہیں ، کہیں اس کے ارتکاب میں تساہل کا شکار نہ ہو جائیں ۔ [1] ۲: جھوٹی قسم تا قیامت دل میں نکتہ لگائے جانے کا سبب بنتی ہے ، اگرچہ اس سے حاصل شدہ چیز مچھر کے پر کے برابر ہو۔ ملا علی قاری شرح حدیث میں تحریرکرتے ہیں :اس سے مراد انتہائی قلیل چیز ہے۔ اور مقصود یہ ہے کہ جھوٹ اور بد دیانتی کتنی معمولی ہی کیوں نہ ہو، وہ تا قیامت دل میں نکتہ لگائے جانے کا سبب بنتی ہے۔ [2] اور جب معمولی سے جھوٹ کا یہ اثر ہو گا، تو بڑے بڑے جھوٹوں کے اثرات کس قدر خوف ناک ہوں گے! ۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی قسم کے اثر کا تا روزِ قیامت باقی رہنے کی وعید سنائی۔ اس بارے میں علامہ طیبی نے تحریر کیا ہے: قیامت تک اس نکتہ کے باقی رہنے سے مراد اس جھوٹی قسم کی بنا پر دل پر آلودگی کا باقی رہنا ہے۔ پھر قیامت کو اس کی وجہ سے وبال اور عذاب کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ [3] و: دوزخ میں داخلہ اور جنت سے محرومی: امام مسلم نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ مَنْ اقْتَطَعَ حَقَّ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ بِیَمِیْنِہِ فَقَدْ أَوْجَبَ اللّٰہُ لَہُ
Flag Counter