النَّارَ وَحَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃِ۔‘‘
’’جس شخص نے اپنی قسم سے مسلمان شخص کا حق ہڑپ کیا، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے [دوزخ کی ] آگ کو واجب کر دیں گے اور جنت اس پر حرام کر دیں گے۔‘‘
ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا :
’’ وَإِنْ کَانَ شَیْئًا یَسِیْرًا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟۔‘‘
’’یا رسول اللہ! اور اگرچہ وہ معمولی سی چیز بھی ہو۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ وَإِنْ قَضِیْبًا مِنْ أَرَاکٍ۔‘‘ [1]
’’اگرچہ وہ مسواک کی لکڑی ہو۔‘‘
اس حدیث شریف میں ہم دیکھتے ہیں ، کہ جھوٹی قسم ، اگرچہ وہ صرف کسی مسلمان کی مسواک ناجائز طور پر حاصل کرنے کی خاطر کھائی گئی ہو ، دوزخ میں داخلہ کے واجب کرنے اور جنت کے حرام ہونے کا سبب بنتی ہے۔
امام نووی نے تحریر کیا ہے :’’اس میں مسلمانوں کے حقوق کی شدید حرمت کا بیان ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی:’’اگرچہ مسواک کی لکڑی ہو‘‘ کی بنا پر تھوڑے اور زیادہ حق [ کی حرمت] میں فرق نہیں ۔‘‘[2] [جس طرح مسلمانوں کے زیادہ حق کو ناجائز طور پر سلب کرنا حرام ہے ، اسی طرح ان کا معمولی حق غصب کرنا بھی حرام ہے۔]
|