Maktaba Wahhabi

100 - 190
بغیر محض تقلید کی بنا پر یا اپنی خواہش کی پیروی کرتے ہوئے یہ کہے ،کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے حلال کیا ہے اور اس کو حرام کیا ہے۔‘ ‘[1] امام ابن القیم اس بارے میں تفصیلی گفتگو کرنے کے بعد تحریر کرتے ہیں : ’’حاصل گفتگو یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اسماء و صفات اور افعال و احکام میں ان کے نام سے بلا علم بات کرنے کو حرام قرار دیا ہے اور مفتی، تو اللہ عزوجل اور ان کے دین کے بارے میں خبر دیتا ہے، پس اگر اس کی خبر ان کی شریعت کے مطابق نہ ہوئی ، تو اس نے اللہ تعالیٰ کے نام سے بلا علم بات کہی ، لیکن اگر اس نے حق تک رسائی کے لیے مقدور بھر کوشش کرنے کے بعد غلطی کی ، تو اس کے لیے وعید نہیں اور اس کی غلطی کی معافی ہے ، اور اس کے لیے جدو جہد کرنے کا ثواب ہے۔ لیکن اگر کسی نتیجہ تک اس کی رسائی اجتہاد سے ہو ، اور اس کے پاس اس بارے میں اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی نص نہ ہو ، تو اس کے لیے یہ کہنا جائز نہیں کہ [اللہ تعالیٰ نے اس کو حرام کیا ، یا اس کو واجب فرمایا ، یا اس کو جائز قرار دیا ہے، اور بلاشبہ یہ حکم الٰہی ہے۔]‘‘ [2] خلاصہ گفتگو یہ ہے، کہ جھوٹ کی بد ترین صورت اللہ تعالیٰ پر افترا پردازی ہے اور اس کی متعدد شکلیں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان سب شکلوں کی سنگینی اور ان کے بُرے انجام کو واضح فرما دیا ہے۔ رب کریم اپنے فضل و کرم سے ہم سب کو اس جھوٹ اور اس کی تمام صورتوں سے ہمیشہ ہمیشہ محفوظ رکھیں ۔ آمین یا حي یا قیوم۔
Flag Counter