Maktaba Wahhabi

126 - 140
اور اس کے دل میں ایک جو کے برابر بھی بھلائی ہوگی۔ ایمان میں کمی بیشی کی ایک دلیل اللہ عزوجل کا درج ذیل فرمان بھی ہے جس میں اللہ نے مومنوں کی تین قسمیں بیان کی ہیں : ﴿ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۖ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللّٰہِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ﴾[1] پھر ہم نے اپنے بندوں میں سے منتخب اور چنندہ لوگوں کو کتاب کا وارث بنایا ‘ چنانچہ ان میں سے کچھ اپنی ذات پر ظلم کرنے والے ہیں ‘ کچھ متوسط درجہ کے ہیں اور کچھ اللہ کے حکم سے نیکیوں میں سبقت کرنے والے ہیں ‘ یہ بہت بڑا فضل ہے۔ ’’اپنی ذات پر ظلم کرنے والوں ‘‘سے مراد کوتاہ عمل لوگ ہیں جو بعض واجبات کو انجام دیتے ہیں اور بعض محرمات کے مرتکب ہوتے ہیں۔ ’’متوسط درجہ والوں ‘‘ سے مراد وہ لوگ ہیں جو واجبات کو انجام دیتے
Flag Counter