Maktaba Wahhabi

24 - 140
اضافہ کرکے ’’ استولیٰ‘‘ کہا، اسی طرح یہودیوں کو جب اللہ نے’’حطہ‘‘ کہنے کا حکم دیا تو انہوں نے(نون کا اضافہ کرکے)’’حنطہ‘‘ کہا، یا اسی طرح بعض بدعتیوں نے(اللہ کے صفتِ’’ کلام ‘‘کے انکار کی غرض سے)آیت کریمہ: ﴿وَكَلَّمَ اللّٰہُ مُوسَىٰ تَكْلِيمًا﴾[1] اور اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے گفتگو فرمائی۔ میں ’’اللہ ‘‘ کے لفظ کو مرفوع(پیش)کے بجائے منصوب(زبر)پڑھا۔(اس صورت میں ترجمہ یہ ہوگا کہ موسیٰ علیہ السلام نے اللہ عز وجل سے کلام کیا)۔ دوسری قسم: معنوی تحریف: یعنی اسماء و صفات کے الفاظ کو اپنی حالت پر رکھتے ہوئے اُن کے معانی کو بدل دینا، جیسے بعض بدعتیوں کا ’’غضب‘‘ کی تفسیر ارادۂ انتقام سے، ’’رحمت‘‘ کی تفسیر ارادۂ انعام سے اور ’’ید‘‘(ہاتھ)کی تفسیر نعمت سے کرنا۔ ۲- تعطیل: اس کے لغوی معنیٰ چھوڑ دینے کے ہیں ‘ اور اصطلاح میں
Flag Counter