Maktaba Wahhabi

78 - 140
میں کہاجاتا ہے کہ ان کی نوعیت قدیم ہے لیکن افراد نئے ہیں ‘ اللہ کے یہ صفات اور اس قسم کے دیگر صفات اُس کی چاہت وارادہ سے متعلق ہیں کہ اگر چاہے تو کرے اورنہ چاہے تو نہ کرے۔[1] صفات الٰہی کبھی دو اعتباروں سے ذاتی و فعلی دونوں ہوتے ہیں جیسے صفت ’’کلام‘‘کہ اصل کے اعتبار سے وہ اللہ کی ذاتی صفت ہے‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ ازل سے کلام کرنے والا ہے اور ہمیشہ ہمیش صفت کلام سے متصف رہے گا، اور افرادِکلام کے اعتبار سے اللہ کی فعلی صفت ہے‘ کیونکہ کلام اللہ کی مشیت وارادہ سے متعلق ہے‘ وہ جب اور جس طرح چاہتا ہے کلام فرماتا ہے‘ جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَن يَقُولَ لَهُ كُن فَيَكُونُ﴾[2] وہ جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے‘ اسے اتنا فرمادینا(کافی ہے)کہ ’ہوجا‘ وہ اسی وقت ہو جاتی ہے۔
Flag Counter