Maktaba Wahhabi

260 - 288
وَعَلَیْکَ بِنُصْحِ أَبِیْکَ بِرِفْقٍ،وَقِرَائَ ۃِ الْفَتْوٰی عَلَیْہِ،رَجَائَ أَنْ یَہْدِیَہُ اللّٰہُ بِذٰلِکَ ‘‘۔[1] ’’فرض نماز باجماعت ادا کرنے کی غرض سے آپ کا مسجد میں جانا درست(اقدام)ہے۔والد کے دکان میں نماز ادا کرنے کے حکم کی تعمیل نہ کیجیے،کیونکہ خالق کی نافرمانی کی صورت میں مخلوق کی اطاعت نہیں۔ اپنے والد کو نرمی کے ساتھ نصیحت کیجیے اور(یہ)فتویٰ انہیں اس امید کے ساتھ سنائیے،کہ(شاید)اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے دیں۔‘‘ ب:شیخ عبدالرحمن السعدی [2] لکھتے ہیں: ’’ وَہِيَ فَرْضُ عَیْنٍ لِلصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ عَلَی الرِّجَالِ حَضْرًا وَسَفْرًا‘‘۔[3] ’’وہ(یعنی با جماعت نماز)مَردوں پر حضر وسفر میں پانچوں نمازوں کے لیے فرضِ عین ہے۔‘‘ ج:شیخ عبداللہ بن محمد بن حمید [4] کا فتویٰ: شیخ رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا: ’’ مَنْ سَمِعَ الْأَذَانَ،وَلَمْ یَشْہَدْ صَلَاۃَ الْجَمَاعَۃِ بِدُوْنِ عُذْرٍ،
Flag Counter