Maktaba Wahhabi

200 - 288
آئے۔مسلمانوں کی تعداد ستائیس ہزار تھی۔صورتِ حال سے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو آگاہ کیا گیا،تو انہوں نے لشکرِ اسلام کے نام چٹھی ارسال فرمائی،جس میں تحریر فرمایا: إِنَّکُمْ أَعْوَانُ اللّٰہِ،وَاللّٰہُ نَاصِرُ مَنْ نَصَرَہُ،وَخَاذِلُ مَنْ کَفَرَہُ،وَلَنْ یُؤْتٰی مِثْلُکُمْ مِنْ قِلَّۃٍ،وَإِنَّمَا یُؤْتَی الْعَشْرَۃُ آلَافٍ،وَالزِّیَادَۃُ عَلَی الْعَشْرَۃِ آ لَافٍ إِذِا أُتُوْا مِنْ تِلْقَائِ الذُّنُوْبِ،فَاحْتَرِسُوْا مِنَ الذُّنُوْبِ،وَاجْتَمِعُوْا بِالْیَرْمُوْکِ مُتَسَانِدِیْنَ،وَلْیُصَلِّ کُلُّ رَجُلٍ مِنْکُمْ بِأَصْحَابِہٖ۔[1] ’’بے شک تم اللہ تعالیٰ کے مددگار ہو اور اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرماتے ہیں،جو ان کی مدد کرے اور اسے رسوا کرتے ہیں،جو ان کے ساتھ کفر کرے۔تمہارے ایسے قلت کی بنا پر نقصان نہیں اٹھاتے،بلکہ دس ہزار اور دس ہزار سے زیادہ تعداد میں،جب نقصان اٹھاتے ہیں،تو وہ گناہوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔پس گناہوں سے بچو اور یرموک میں ایک دوسرے کے دست وبازو بن کر جمع ہوجاؤ اور تم میں سے ہر آدمی [2] اپنے ساتھیوں کو(باجماعت)نماز پڑھائے۔ ب:فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے حوالے سے پانچ واقعات: ا:جماعت فجر سے غیر حاضری پر نوٹس لینا: امام مالک نے ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ ’’ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰهُ عنہ فَقَدَ سُلَیْمَانَ بْنَ أَبِيْ حَثْمَۃَ فِيْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ۔وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰهُ عنہ غَدَا إِلَی
Flag Counter