Maktaba Wahhabi

40 - 288
یعنی تمہارا ان اعمال کا کرنا[جہاد فی سبیل اللہ] کی مانند ہے۔[1] ۲: مذکورہ بالا روایت کی نسبت حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہیں کی،لیکن حضرات ِ صحابہ جیسا کہ محدّثین نے بیان کیا ہے کسی عمل کے ثواب وعقاب کا بیان اپنی طرف سے نہیں کرتے۔اس بارے میں ان کا مرجع آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے ہیں،اسی بنا پر حضراتِ صحابہ کے ایسے اقوال کو[حکمًامرفوع ] قرار دیا جاتا ہے۔ خلاصۂ گفتگو یہ ہے،کہ مسجد کی طرف آنے جانے والا[جہاد فی سبیل اللہ] کا ثواب پاتا ہے۔جب یہ عظیم الشان ثواب صرف جانے آنے پر ہے،تو مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے پر اجر کس قدر جلیل القدر ہو گا۔اَللّٰہُمَّ لَا تَحْرِمْنَا مِنْہُ جَمِیْعًا۔آمِیْنَ یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔ ک:تاریکیوں میں بار بار مسجد جانے پر روزِ قیامت کامل نور کی بشارت: اس بارے میں ذیل میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمایئے: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسے لوگوں کو خود بشارت دینا: امام ابن ماجہ اور امام ابن خزیمہ نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لِیَبْشَرِ الْمَشَّاؤُوْنَ فِيْ الظُّلَمِ إِلَی الْمَسَاجِدِ بِنُوْرٍ تَامٍّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔‘‘ [2] ’’ظلمتوں میں مسجدوں کی طرف بار بار جانے والوں کے لیے روزِ قیامت
Flag Counter