۔و۔
بعض اکابر علمائے امت کا موقف
نماز باجماعت کے متعلق امت کے بعض عالی مرتبت علمائے کرام کے اقوال اور پھر ان سے اخذ کردہ نتائج ذیل میں ملاحظہ فرمائیے:
۔ا۔ امت کے بعض اکابر علمائے کرام کے اقوال:
ا:امام ابراہیم بن یزید [1] رحمہ اللہ کا قول:
’’ إِذَا رَأَیْتَ الرَّجُلَ یَتَہَاوَنُ فِيْ التَّکْبِیْرَۃِ الْأُوْلٰی فَاغْسِلْ یَدَکَ عَنْہُ ‘‘۔[2]
’’جب تم کسی شخص کو تکبیر اولیٰ سے لاپرواہی کرتے دیکھو،تو اس سے اپنے ہاتھ دھو لو۔‘‘(یعنی اس سے خیر کی کوئی امید نہ رکھیئے)۔
ب:امام ابراہیم نخعی [3] کا موقف:
رحمہ اللہ:امام ابن حزم نے ان کے متعلق ذکر کیا ہے:
’’ أَنَّہُ کَانَ لَا یُرَخِّصُ فِيْ تَرْکِ الصَّلَاۃِ فِيْ الْجَمَاعَۃِ إِلَّا لِمَرِیْضٍ أَوْ خَائِفٍ ‘‘۔[4]
|