Maktaba Wahhabi

199 - 288
’’بے شک انہوں نے اپنے مرض الموت میں کہا:’’سنو! مجھے اٹھاؤ۔‘‘ انہوں نے انہیں اٹھایا اور باہر لے آئے،تو انہوں نے فرمایا: ’’ اِسْمَعُوْا،وَبَلِّغُوْا مَنْ خَلْفَکُمْ: حَافِظُوْا عَلٰی ہَاتَیْنِ الصَّلَاتَیْنِ:اَلْعِشَائِ وَالصُّبْحِ۔وَلَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا فِیْہِمَا لَأَتَیْتُمُوْہُمَا،وَلَوْ حَبْوًا عَلٰی مَرَافِقِکُمْ وَرُکَبِکُمْ ‘‘۔[1] ’’سنو اور تمہارے جو پیچھے ہیں،ان تک(میرا یہ پیغام)پہنچا دینا: ان دو نمازوں عشاء وفجر کی خوب حفاظت کرو۔اگر تمہیں ان دونوں میں موجود(اجر وثواب)کا علم ہوجائے،تو پھر تم کہنیوں اور گھٹنوں کے بل گھسٹ کر بھی ان کی خاطر آجاؤ۔‘‘ سبحان اللہ! اللہ والوں کو مرض الموت میں بھی کس بات کی فکر ہے؟،یہ کہ اُمّت عشاء وفجر کی حفاظت کرنے والی بن جائے۔ اے اللہ کریم! ہمیں اور ہماری اولادوں کو بھی یہ فکر عطا فرما دیجیئے۔إِنَّکَ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ ۱۷:با جماعت نماز میں لوگوں کی حاضری کے لیے مسلمان حُکّام کا اہتمام: اسلامی ریاست کے اولین سربراہ جناب رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے مخلص مسلمان حکمران لوگوں کو باجماعت نمازوں میں شامل کروانے کا بہت زیادہ اہتمام کرتے۔اس سلسلے میں ذیل میں آٹھ مثالیں ملاحظہ فرمائیے: ا: جنگ میں شریک مجاہدین کو باجماعت نماز ادا کرنے کا حکمِ صدیقی: معرکۂ یرموک سے پہلے رومی ایک لاکھ پچاس ہزار کے لشکرِ جرار کے ساتھ
Flag Counter