Maktaba Wahhabi

226 - 288
ج:علامہ احمد بن محمد در دیر [1]کا قول: ’’(اَلْجَمَاعَۃُ):أيْ فِعْلُ الصَّلَاۃِ فِيْ جَمَاعَۃٍ بِإِمَامٍ(بِفَرْضٍ)وَلَوْ فَائِتًا أَوْ کَفَائِیًا کَالْجَنَازَۃِ(غَیْرِ الْجُمْعَۃِ)سُنَّۃٌ مُؤَکَّدَۃٌ‘‘۔[2] ’’(جماعۃ)یعنی فرض نماز کا امام کے ساتھ باجماعت ادا کرنا،وہ فوت شدہ ہو یا فرض کفایہ،جیسے نمازِ جنازہ ہے،ما سوائے نمازِ جمعہ کے[سنّت مؤکَّدہ] ہے۔‘‘ د:شیخ صالح الآبی ازہری کا قول: ’’ اَلْجَمَاعَۃُ بِفَرْضٍ غَیْرِ جُمْعَۃٍ سُنَّۃٌ مُؤَکَّدَۃٌ ‘‘۔[3] ’’نماز جمعہ کے علاوہ(دیگر)فرض نمازوں کا باجماعت ادا کرنا[سنّت مؤکَّدہ] ہے۔‘‘ ۔۲۔ مالکی علماء کے اقوال سے معلوم ہونے والی دو باتیں ا:بعض مالکی علماء نے باجماعت نماز کو[سنّت] قرار دیا ہے۔ ب:بعض نے اسے[سنّت مؤکدہ] کہا ہے،جیسے کہ ابن جزی،دردیر اور آبی کے مذکورہ بالا اقوال سے واضح ہے۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے بھی اس بات کا ذکر کیا
Flag Counter