Maktaba Wahhabi

134 - 288
مذکورہ بالا احادیث وآثار کے حوالے سے چار باتیں: ۱:امام ابن منذر نے پہلی حدیث حسبِ ذیل عنوان کے ضمن میں روایت کی ہے: ’’ ذِکْرُ تَخَوُّفِ النِّفَاقِ عَلٰی تَارِکِ شُہُوْدِ الْعِشَائِ وَالصُّبْحِ فِيْ جَمَاعَۃٍ،وَإِنَّ ہَاتَیْنِ الصَّلَاتَیْنِ أَثْقَلُ الصَّلَاۃِ عَلَی الْمُنَافِقِیْنَ ‘‘۔[1] ’’عشاء وفجر کی جماعتوں میں حاضر نہ ہونے والے کے متعلق نفاق کے خدشے اور ان دو نمازوں کے منافقوں پر سب نمازوں سے گراں ہونے کا ذکر۔‘‘ ۲:تیسری روایت میں ذکر کردہ منافقوں کی ایک علامت کے الفاظ: ’’ وَلَا یَأْتُوْنَ الصَّلَاۃَ إِلَّا دَبْرًا ‘‘۔ کی شرح میں شیخ احمد شاکر لکھتے ہیں: ’’ أَيْ آخِرًا حِیْنَ کَادَ الْإِمَامُ أَنْ یَفْرُغَ ‘‘۔[2] ’’یعنی وہ(باجماعت نماز میں)آخر میں(شریک ہوتے ہیں)،جب کہ امام(نماز سے)فارغ ہونے کے قریب ہوتا ہے۔‘‘ اگر باجماعت نماز کے آخر میں شریک ہونا،منافقوں کی علامتوں میں سے ایک ہے،تو سرے ہی سے جماعت میں شامل نہ ہونا،نہ اوّل میں،نہ آخر میں،کن لوگوں کی علامات میں سے ہوگا؟ اے اللہ کریم! ہم سب کو ہدایت نصیب فرما دیجیے۔إِنَّکَ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔ ۳:پانچویں روایت کے الفاظ:
Flag Counter