Maktaba Wahhabi

153 - 288
وَالثَّانِیَۃُ:لَا تَحْصُلُ إِلَّا بِحُضُوْرِ الصَّلَاۃِ فِيْ الْجَمَاعَۃِ۔ وَہٰذَا ہُوَ الَّذِيْ فَہِمَہُ أَعْلَمُ الْأُمَّۃِ وَأَفْقَہُہُمْ مِنَ الْإِجَابَۃِ،وَہُمُ الصَّحَابَۃُ رضی اللّٰهُ عنہم ‘‘۔[1] ’’سلف میں سے متعدد حضرات نے ارشادِ ربّانی { وَقَدْ کَانُوْا یُدْعَوْنَ إِِلَی السُّجُودِ وَہُمْ سَالِمُوْنَ }۔کے متعلق کہا ہے: وہ مؤذن کی[حَيَّ عَلَی الصَّلَاۃِ،حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ ] کے ذریعہ دعوت ہے۔اس دلیل کی بنیاد دو باتوں پر ہے: ان دونوں میں پہلی بات:اس دعوت کا قبول کرنا واجب ہے۔ دوسری بات:یہ(یعنی اس دعوت کی قبولیت)باجماعت نماز میں شمولیت کے بغیر حاصل نہیں ہوتی۔امت میں سے سب سے زیادہ علم اور دین کی سمجھ رکھنے والے(حضراتِ)صحابہ نے قبولیتِ(دعوت)کا یہی معنٰی سمجھا۔‘‘ ب:باجماعت نماز ترک کرنے پر وعید: اس بارے میں دو مفسرین کے اقوال: ۱:حافظ ابن جوزی لکھتے ہیں: ’’ وَفِيْ ہٰذَا وَعِیْدٌ لِمَنْ تَرَکَ صَلَاۃَ الْجَمَاعَۃِ ‘‘۔[2] ’’اس میں باجماعت نماز ترک کرنے والے کے لیے وعید ہے۔‘‘ ۲:علامہ رازی نے تحریر کیا ہے: { وَقَدْ کَانُوْا یُدْعَوْنَ إِِلَی السُّجُودِ وَہُمْ سَالِمُوْنَ }۔یَعْنِيْ حِیْنَ کَانُوْا یُدْعَوْنَ إِلَی الصَّلَوَاتِ بِالْأَذَانِ وَالْإِقَامَۃِ،وَکَانُوْا سَالِمِیْنَ قَادِرِیْنَ عَلَی الصَّلَاۃِ۔وَفِيْ ہٰذَا وَعِیْدٌ لِمَنْ
Flag Counter