وَکَذٰلِکَ صَرَّحَ بَعْضُہُمْ بِالْوُجُوْبِ ‘‘۔[1]
’’احناف اور مالکیوں نے کہا ہے:’’وہ(یعنی باجماعت نماز)[سنّت مؤکَّدہ] ہے‘‘،لیکن ان کے نزدیک[مؤکَّدہسنتوں] کا تارک گناہ گار ہوتا ہے۔(البتہ ان کے نزدیک)نماز اس(یعنی جماعت)کے بغیر(بھی)ہوجاتی ہے۔
(اس طرح)ان کے اور اسے[واجب] قرار دینے والے کے درمیان نزاع(صرف)لفظی ہے۔[2](مزید برآں)ان(یعنی حنفی اور مالکی علماء)میں سے بعض نے اسے[واجب] قرار دیا ہے۔‘‘
۔ج۔
شافعی علماء کا موقف
توفیقِ الٰہی سے پہلے شافعی علمائے کرام کے اقوال،پھر ان سے اخذ کردہ نتائج تحریر کیے جائیں گے:
۔۱۔شافعی علمائے کرام کے اقوال
۱:امام شافعی کے اقوال:
[3]
’’میں صاحبِ استطاعت کو بلا عذر باجماعت نماز کے لیے آنے کو چھوڑنے کی اجازت نہیں دیتا۔‘‘
|